لمی نثر نگاری(academic writing) پر ایک روزہ ویبینار و ورک شاپ

بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی کے شعبہ ٔ اردو (خواتین)کے تحت مختلف موضوعات پر ادبی تقریبات، کار گاہوں اور سیمی ناروں کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے ۔ اسی روایت کو آگےبڑھاتے ہوئے مؤرخہ ۲۱؍مئی ۲۰۲۱ء کو ’’علمی نثر نگاری کے چیلنجز اور اردو زبان‘‘ کے عنوان کے تحت ایک ویبینارمنعقد کیا گیا
یہ ویبینار شعبۂ اردوکی ان طالبات کے لیے تھا،جو ایم۔ ایس اور پی ایچ ۔ ڈی کی ڈگری کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔اس کا پس منظر یہ ہے کہ ۲۰۱۹ء میں ڈین کلیۂ زبان و ادب پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف کی علمی بصیرت اور دور اندیشی کے نتیجے میں شعبۂ اردو ، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی، اسلام آباد میں ایم۔ ایس کی سطح پر ’’علمی نثر نگاری‘‘(Academic Writing)اور پی ایچ ۔ ڈی کی سطح پر ’’علمی نثر نگاری اور ادارتی قواعد و ضوابط ‘‘(Principles of Academic Writing and Editing) کے عنوانات سے دو نئے کورسز کا اضافہ کیا گیاتھا اور اس کے مشمولات بھی ڈاکٹر صاحبہ ہی نے ترتیب دیے۔ یہ سیمی نار کورسز ہیں ۔ ان میں معمول کے لیکچرز کے ساتھ ساتھ ایک سمسٹر میں دو سے چار سیمی نار منعقد کیے جاتے ہیں ، جس کے لیے موضوع سے متعلق ماہرین ، علما اور محققین کو دعوت دی جاتی ہے ۔صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر حمیرا اشفاق نے اس سیمی نار کا دائرۂ کار بڑھاتے ہوئے اسے تربیتی کارگاہ کی حیثیت بھی
دی تاکہ موجودہ دور میں علمی نثر نگاری کی اہمیت کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ طالبات کی تربیت کو ممکن بنایا جا سکے۔
مارچ ۲۰۲۱ء میں رواں سمسٹر کے پہلے سیمی نار کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں استاد شعبۂ انگریزی ڈاکٹر محمد شیراز دستی صاحب نے ’’علمی نثر نگاری: ایک عمومی جائزہ‘‘(Academic Writing: An overview) کے موضوع پر ایک بھرپور لیکچر دیا اور آج اسی سلسلے کے دوسرے سیمی نار و کارگاہ کے لیے ڈائریکٹر،شعبۂ ترجمہ و تفہیم، نمل(اسلام آباد)ڈاکٹر جمیل اصغر جامی صاحب کو دعوت دی گئی۔ ڈاکٹرصاحب نے “ہمارے قومی مزاج” سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا۔ بعد ازاں اردو اور انگریزی زبان اور ان کے ثقافتی اور لسانی مزاج کے تقابل کے ساتھ ساتھ اردو کی غیر فعلی حیثیت، ‘مشکل زبان’ کے تصور کی اضافیت، معروضیت، متعلق فعل کے استعمال اور ثانوی اور محاوراتی مفاہیم کے مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی ؛ طالبات کے لیے اسے اردو زبان کی آسان ترین امثال کے ذریعے سمجھایا؛ سوالات و جوابات کے ذریعے ان کی الجھنیں اور مشکلات دور کیں اور طالبات کی مزید راہ نمائی کے لیے مواد بھی فراہم کیا۔