خواتین مستقبل کی معمار ہیں ، اپنے فکر و عمل سے معاشرے کو شدت پسندی سے پاک کریں، ثمینہ علوی

خاتون اول کا اسلامی یونیورسٹی  میں کانفرنس سے خطاب

خاتون اول ثمینہ علوی نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ” دختران پاکستان کا معاشرہ میں قیام امن و ہم آہنگی میں کردار ” کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ  کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے  کہا ہے کہ خواتین مستقبل کی معمار ہیں اور ان کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فکر و عمل سے معاشرے کو شدت پسندی سے پاک کریں کیونکہ وہ معاشرے کی اہم اکائی ہیں، انسانی تربیت کی اولین درسگاہ ماں کی گود ہے اسی لیے ایک عورت ہی اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ آنے والی نسلوں کو اعلیٰ اخلاقی اقدار اور صبرو تحمل جیسے رویوں سے روشناس کرایا جائے۔

اسلامی یونیورسٹی میں دختران پاکستان کے موضوع پر جامعہ کے خواتین کیمپس کی کاوشوں سے تیار کردہ کتابچے کی تعارفی نشست سے خطاب کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ دور حاضر میں کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے ناگزیر ہےکہ خواتین معاشرے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی اور معاشرتی استحکام عورت کی صلاحیتوں سے استفادہ کے بنا ممکن نہیں تاہم عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے کہ خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے۔ خاتون اول نے کہا کہ روزگار سے منسلک خواتین کے حوالے سے غلط فہمیوں کو دور کر کے اس ضمن میں ماحول کو ساز گار بنایاجائے تاکہ خواتین معاشی خود مختاری کے ساتھ ساتھ قومی ترقی کے ہدف کو بھی حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوں ۔ انہوں نے خواتین کے حقوق وراثت اور  معاشرے میں خواتین کی صحت  کی اہمیت پر گفتگو کی۔  خواتین میں بڑھتے ہوئے چھاتی کے سرطان پر گفتگو کرتے ہوئے خاتون اول کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ اب اس بیماری کو متحد ہو کر ہرایا جائے جبکہ اس کی تشخیص کے لیے سہولیات کی  ملک کے ہر کونے تک فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے جامعات پر زور دیا کہ وہ اس موذی مرض کے حوالے سے آگاہی اور علاج کے لیے سیمینارز ، کانفرنسز اور مباحثوں کا انعقاد کریں۔ انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کے خواتین کیمپس کی پیغام پاکستان بیانیے کے فروغ اور اطلاق کے حوالے سے کاوشوں کی بھی تعریف کی اور اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دختران پاکستان پراجیکٹ میں شامل خواتین کی محنتیں معاشرے میں تعمیری رویوں کے فروغ اور شدت پسندی جیسے رجحانات سے چھٹکارے کا سبب بنیں گی ۔

  کانفرنس کی اس نشست سے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین نے کہا  کہ پیغام پاکستان وہ بیانیہ ہے  جس کی گونج پوری دنیا میں سنی گئی اور اسلامی یونیورسٹی کے اس اقدام کو ہر فورم پر سراہا گیا ہے۔ انہوں نے  اسلامی یونیورسٹی کی  16 ہزار طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام کے پیغام امن کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا جیسے جدید ذرائع استعمال کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان ہی وہ قوت ہیں جن سے امت  مسلمہ  کی امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے اسلامو و فوبیا کے حوالے سے وزیر اعظم کی تقریر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے  تمام  مسلمان کی نمائندگی کی۔  ریکٹر جامعہ نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے تعلیمی ویژن کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ان کی راہنمائی میں  جامعات علمی معیشت اور مصنوعی ذہانت جیسے پہلوؤں پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

تقریب سے صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے  خطاب میں امن کی اہمیت اور اسلام کے موضوع پر گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ امن معاشرے کے لیے آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عصر حاضر میں غلو اور شدت پسندی کو سازش کر کے اسلام کے ساتھ جوڑا گیا جس کا سدباب مسلم امہ کو کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو اسلام کے پیغام امن کے سائے میں تربیت دینی ہو گی اور یہ فریضہ خواتین سے بہتر کوئی انجام نہیں دے سکتا۔  انہوں نے پیغام پاکستان بیانیے کی تشکیل میں جامعہ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ۔

تقریب میں  نائب صدر خواتین کیمپس ڈاکٹر فرخندہ ضیا نے کتاب   کے لب لباب اور مندرجات کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ دی  ۔ انہوں نے کہاکہ یہ کتاب شدت پسندی کے تدارک کے لیے ایک بیانیہ ہے جس میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور شدت پسندی و دہشت گردی  کے خاتمے کے لیے اقدامات کی تائید کی ہے ۔ تقریب میں جامعہ کے نائب صدور ، ڈینز ، ڈائیریکٹر ز اور فیکلٹی ممبران کی بڑی تعداد بھی شریک تھی ۔