اسلامی یونیورسٹی کے عہدیداروں و برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا بین العقائد ہم آہنگی و بقائے باہمی پر تبادلہ خیال

پر امن بقائے باہمی کے پیغام کو عام کیا جائے : شرکاء

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں اور برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان و قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ایک خصوصی وفد کے درمیان”پیغام پاکستان کی روشنی میں بین العقائد ہم آہنگی اور بقائے باہمی کے موضوع پر مکالمہ کا اہتمام کیا گیا۔

بدھ کے روز ہونے والی اس نشست میں شرکاءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ “پیغام پاکستان “ صبر، انصاف، مساوات اور حقوق کے تحفظ کی علامت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پر امن بقائے باہمی اور اسلام کے پیغام سلامتی کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔

اس نشست میں برطانوی ممبرز پارلیمنٹ ، لارڈ ڈیوڈ ایلٹن، جم شینن اور میری ریمر سمیت اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ پروفیسر جاوید الرحمن ، قونصلر مورس جونز، ایمروحسین، چیئرمین این سی ایچ آر جسٹس (ر) علی نواز چوہان، ممبر بلوچستان این سی ایچ آر فضیلہ عالیانی ، ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی ، صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش، نائب صدور، ڈائریکٹر جنرلز اور سینئر فیکلٹی ممبر نے شرکت کی۔

لارڈ ڈیوڈایلٹن نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ناخواندگی کے عفریت کو مٹانا ہو گا اور نفرتوں کے رویے کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی۔ انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کے پیغام پاکستان کے اقدام کو سراہا اور اس میں صبر و بین العقائد ہم آہنگی جیسے مضامین کو نصاب میں شامل کرنے کی تجاویز کی بھی تعریف کی۔

جم شینن برطانوی پارلیمنٹ و انتظامیہ میں مسلمان اور پاکستانیوں کی نمائندگی کا ذکر کیا اور پروگرام کے عنوان کے مطابق گفتگو کی۔ میری ریمر نے کہا کہ سوشل میڈیا معاشرے کی ترقی میں اہم ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے جو کہ امن کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔

جسٹس علی نواز چوہان نے کہا کہ اسلام سے متعلق پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کے پیغام امن کے فروغ میں اقدامات کو بھی سراہا اوراسلامی یونیورستی میں زمانہ طالب علمی کی یادوں کو بھی تازہ کیا۔

ریکٹر جامعہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام بھائیوں کو گلے لگانے کا درس دیتا ہے جبکہ جبر سے منع کرتا ہے۔ انہوں ے کہا کہ اسلاموفوبیا جیسے رویے درست نہیں ۔ اسلام تو مساوی مواقع فراہم کرنے اور خیالات کے تبادلے کا دین ہے ۔ انہوں نے وفد کو یونیورسٹی کے شعبہ جات اور ویژن و مقاصد سے بھی متعارف کرایا۔

ڈاکٹر احمد یوسف نے کہا کہ اسلام اعتدال کا دین ہے اور اس کا تشدد اور غلو سے تعلق نہیں، انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک اور مغرب کی جامعات دو طرفہ تعاون کے ذریعے امن بقائے باہمی و امن میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔ وفد کو اس موقع پر جامعہ کی ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی۔