پاکستانی قوم آزمائشوں سے گذر کر بہتر قوم بننے کی طرف گامزن ہے، ڈاکٹر عارف علوی کا اسلامی یونیورسٹی کے کانوکیشن سے خطاب،

 دو روزہ تقریب کے پہلے روز طلباءکو 6385 ڈگریاں عطا کی گئیں ، دوسرے روز طالبات کو 6726 ڈگریاں عطا کی جائیں گی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی 11 ویں تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم آزمائشوں سے گذر کر بہتر قوم بننے کی طرف گامزن ہے، گزشتہ 30، 40 سال میں پاکستان جن ادوار سے گذرا ہے اس سے پاکستان کے عوام نے سیکھا ہے، اس قوم اور قیادت نے پچھلے ماہ جو فیصلے کئے اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر گذار ہوں، علم کی بنیاد پر معاشرے کے اندر اچھائی پھیلانے کا ثمر ابدی ہے، ہمدردی اور احساس سے عاری علم بے سود ہے۔

   بدھ کو جناح کنونشن میں منعقدہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے11 ویں کانووکیشن میں صدر مملکت نے پہلے روز گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلباءو طالبات اور پی ایچ ڈی سکالرز کو طلائی تمغے اور ڈگریاں عطا کیں۔ کانوکیشن کے پہلے روز طلبہ کو 6385 ڈگریاں عطا کی گئیں جبکہ دوسرے روز طالبات کو 6726 ڈگریاں عطا کی جائیں گی ۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی کی 39 سالہ تاریخ میں یہ 11 ویں تقریب تقسیم اسناد ہو گی، اس دو روزہ تقریب میں کل 13111 طلباءو طالبات کو ڈگریاں عطا کی جائیں گی جبکہ اس کے بعد قیام سے لے کر اب تک جامعہ کی طرف سے عطا کی گئی مجموعی ڈگریوں کی تعداد 51113 ہو جائے گی۔ اس کانوکیشن میں کل 206 پی ایچ ڈی طلباءو طالبات کو ڈگریاں دی جائیں گی جبکہ جامعہ کے مجموعی پی ایچ ڈی محققین کی تعداد 419 ہو جائے گی ۔اس کانوکیشن میں کل 319 طلباءو طالبات کو طلائی تمغے عطا کیے جائیں گے۔

  اپنے خطاب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم ہی ہر چیز کا حل ہے، معاشرے میں کبھی کبھی والدین کی تربیت کا فقدان نظر آتا ہے، میں والدین کا شکر گذار ہوں کہ وہ آپ کو یہاں لائے اور آپ پر خرچ کیا۔ انہوں نے طلباءاور اساتذہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ علم کا مقام تو آپ جان گئے ہوں گے مگر علم کے راستے کا تعین کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی کائنات کے اندر اتنا علم موجود ہے کہ انسان لاکھوں سال بھی جئے تو اس علم تک نہیں پہنچ سکتا۔ علم حاصل کرنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے اور کبھی مکمل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک علم وہ ہے جس کو حاصل کر کے انسان اپنا روزگار کمانے کے قابل ہوتا ہے اور ایک وہ علم ہے جو معاشرے کے لئے انسان کو تیار کرتا ہے۔ ایسا علم ممکن ہے کہ محض کتابوں میں نہ ہو بلکہ معاشرے سے وہ علم حاصل ہوتا ہے۔ صدر مملکت نے طلباءسے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جو امانت آپ کو پاکستان اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد نے دی ہے، اس کا احسان آپ نے اتارنا ہے۔ صدر نے کہا کہ ضروری نہیں کہ آپ فوراً زندگی کے میدان میں آگے نکل جائیں مگر کارخیر میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے لئے علم ضروری ہے۔ وہ علم جس میں ہمدردی نہ ہو وہ تدریسی کیفیت ہے۔

کانوکیشن سے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے خطاب میں کہا کہ یہ تقریب اسناد جامعہ کی تدریسی ترقی کی نئی راہوں کی طرف ایک نیا سنگ میل ہے کیونکہ پچھلے کانوکیشن اورحالیہ تقریب کے درمیانی وقفے میں اسلامی یونیورسٹی بجا طور پر اپنے بین الاقوامیت کے وژن کے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی میں جدید مراکز اور نئی لیبارٹریز نے ٹیکنالوجی اور جدت کے دوڑ میں اسلامی یونیورسٹی کو صف اول کے اداروں میں لا کھڑا کیا ہے ۔ ریکٹر جامعہ نے امید ظاہر کی کہ جامعہ کے فارغ التحصیل طلباءو طالبات دنیا بھر میں یونیورستی کے وہ بہترین سفراءثابت ہوں گے جنہیں جدید علوم اور ٹیکنالوجی کے ساتھ اسلامی تعلیمات و اقدار کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کرنے کا ہنر بھی آتا ہو گا ۔

صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ 31 ہزار سے زائد طلباء وطالبات نو کلیات کے 42 شعبہ جات میں بہترین اور معیاری اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کا اولین مقصد امن و سلامتی کا فروغ اور اسلام کے پیغام اعتدال کو عام کرنا ہے اور اس کے ساتھ جامعہ پیغام پاکستان جیسے تعمیری بیانیوں کے ذریعے امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا حل نکالنے میں بھی پیش پیش ہے ۔ ڈاکٹر الدریویش نے اپنے خطاب میں آئسسکو اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی کے اشتراک کے منصوبوں بارے بھی شرکاءتقریب کو آگاہ کیا۔

یاد رہے کہ کل اسلامی یونیورسٹی کے کانوکیشن کا دوسرا روز ہو گا جس میں طالبات کو ڈگریوں اور طلائی تمغے عطا کیے جائیں گے۔