شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد : وفاقی شرعی عدالت کےجج  جسٹس  فدامحمد خان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام وفاقی شرعی عدالت کےجج  جسٹس  فدامحمد خان کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا,  جس میں عدالت عظمٰی ، عدالت عالیہ اسلام آباد اور وفاقی شرعی عدالت کے   ججز نے  جسٹس فدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوے کہا کہ پاکستان میں قوانین کی اسلامائزیشن میں ان کا کردار کلیدی ہے.

پروگرام میں جسٹس ڈاکٹر فدا محمد خان کی بیٹی سمیت ان کے خاندان کے دیگر افراد نے بھی شرکت کی.

مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس فدا محمد خان  اعلیٰ پائے کے جید عالم دین ، قانون دان ،مفکر ، اورعصر حاضرکے بہترین انسان تھے۔  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ جسٹس فدا محمد خان بہت بڑے عالم تھے اور ایک عالم کی موت پورے عالم کی موت ہوتی ہے، انہوں نے مزید  کہا کہ مرحوم فاضل جج انتہائی ملنسار شخصیت تھے۔ اور ہم نے وفاقی شرعی  عدالت میں ان کی اسلامی قانون میں دسترس سے خوب استفادہ کیا۔ پاکستان میں قوانین کی اسلامائزیشن کے میدان میں مرحوم کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرفدا محمد خان ایک قد آور شخصیت تھے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت سے ان کابہت طویل رشتہ تھا، سپریم کورٹ میں کبھی بھی  شرعی عدالت کا ذکر ہوتا ہے تو ان کی بات ضرور ہوتی ہے۔انہوں نے بطور خاص اس مقدمے کی تفصیل ذکر کی جس میں انہوں نے بطور وکیل جسٹس فدا محمد خان صاحب کے سامنے دلائل دئیے۔

اس موقع پر ڈاکٹر محمد مشتاق احمد ڈائریکٹر جنرل شریعہ اکیڈمی نے جسٹس فدا محمد خان کے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اور شریعہ اکیڈمی سے درینہ تعلق  کا تذکرہ کیا اور کہا کہ وہ اپنی مختلف حیثیتوں میں ہمیشہ نمایاں طور پر علمی سرگرمیوں کی معاونت کرتے رہے۔اسلامی یونیورسٹی  انکی تصنیفات  اور عدالتی فیصلوں کی تدوین کے ساتھ ساتھ ان پر تحقیقات کے عمل کو یقینی بنائے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ  نے اپنی گفتگو کا آغاز  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے تذکرے سے کیا اور کہا کہ مجھے اس یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی میں ہی میری ملاقات جسٹس فدا محمد خان سے اس وقت ہوئی جب وہ بہت جوان تھے ، میں پڑھنے، وکالت کرنے اور جج بننے تک ہمیشہ ان سے رہنمائی لیتا رہا۔ میں سمجھتا ہوں کہ جسٹس فدا محمد خان کے انتقال سے میرا ذاتی نقصان بہت ہوا ہے۔

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے قائم مقام صدر جناب پروفیسر ڈاکٹر اقدس نوی ملک نے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا.

جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کی زندگی ہم سب کے لیے قابل تقلید زندگی ہے،ان جیسا عالم جج ملنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ اس موقع پرڈاکٹر فدا محمد خان کی بیٹی مریم نے خطاب کرتے ہوئے اپنے والد کی زندگی کی سرگرمیوں کا احاطہ کیا۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم  نے کہا کہ فاضل جج کے ساتھ گزارے لمحات کو الفاظ میں سمونا ناممکن ہے، وہ چار مرتبہ شرعی عدالت میں بطور عالم جج اور دوبار قائم مقام چیف جسٹس رہے، ان کی وفات سے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ قانونی برادری کا نقصان ہواہے۔انہوں نے تجویز دی کہ شریعہ اکیڈمی اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد ’’جسٹس فدا محمد خان‘‘ کے نام سے ایک چئیر قائم کرےاور اس سلسلے میں عدلیہ ان کی مدد کرے گی۔اس موقع پرڈاکٹر فدا محمد خان کی بیٹی نے خطاب کرتے ہوئے اپنے والد کی زندگی کی سرگرمیوں کا احاطہ کیا۔

تقریب سے اسلامی یونیورسٹی کے نائب صدر ڈاکٹر محمد منیر، کلیہ شریعہ و قانون کے ڈین ڈاکٹر طاہر حکیم سمیت جسٹس مشیر عالم،  جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس ڈاکٹر خالد مسعود اور  جسٹس یحیٰی آفریدی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور جسٹس فدا کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا.