عورت کی تعلیم سے پورا معاشرہ سنور جاتا ہے، ڈاکٹر عارف علوی

ایوان صدر میں دختران پاکستان بیانیہ کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب
صدر پاکستان و چانسلر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر عارف علوی نے دختران پاکستان بیانیہ کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوے کہا ہے کہ عورت کی تعلیم سے پورا معاشرہ سنور جاتا ہے جبکہ مسلم معاشرے میں خواتین کو خاص مقام حاصل ہے، اسلام نے عورت کو اس کے حقوق فراہم کیے۔
صدر پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام میں خواتین کے احترام کی خاص تلقین فرمائی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کے تحفظ کیلئے فرد، ریاست اور معاشرہ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ترقیاتی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہونے کیلئے بلندہمت و حوصلہ ضروری ہے اور اس ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو جلد سزا دی جاے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و معاشرتی ترقی کیلئے خواتین کی تعلیم کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
انتہا پسندی، تشدد اور دہشت گردی کے خلاف یہ بیانیہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے خواتین کیمپس نے حکومت پاکستان اور اسلامی نظریاتی کونسل کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ تقریب میں خاتون اول، خواتین ارکان پارلیمنٹیرینز سمیت اقلیتوں کے نمائندوں اور جامعہ کے اعلی عہدیداران اور معاشرے کی مشہور شخصیات نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل وزیر نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کے قیام سے خواتین ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مادر ملت فاطمہ جناح کا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی خواتین کے لیے رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو برائی کو جڑ سے مٹانے کی ذمہ داری لینی چاہیے اور بگاڑ سے نمٹنے کے لییہر فرد کو آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رائے کا احترام، رواداری اور مکالمہ معاشرے کو ایک مثالی معاشرہ بنانے کی کنجی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پر تشدد اور منفی رویوں کو روکنے کے لیے میڈیا کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ تقریب سے سمیہ راحیل قاضی نے بھی خطاب کیا جنہوں نے تجویز دی کہ معاشرے میں ویمن اینڈ فیملی مراکز قائم کیے جائیں۔ انہوں نے عورتوں کے حقوق کے فروغ میں حکومت کے کردار کو سراہا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر ر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایسی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاے جو امن، سلامتی اور ترقی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ کیمپس میں 30 ہزار سے زائد نوجوان زیر تعلیم ہیں اور اس تعداد کا نصف حصہ طالبات پر مشتمل ہے، اس لیے اس بیانیے کی ترویج کے لیے جامعہ بہترین پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی یونیورسٹی اور اس کے ذیلی ادارے اس بیانیے کی ترویج اور آگاہی کے لیے پیش پیش ہوں گی تاکہ پاکستانی خواتین کو ان کے معاشرے میں کردار کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا جا سکے۔۔ ڈاکٹر معصوم نے اس بات پر زور دیا کہ امن و خوشحالی کے حصول کے لیے مکالمے اور کانفرنسیں ضروری ہیں جن میں خواتین کی شرکت لازم اور اہم ہے۔ ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی اور امن کے فروغ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ دختران پاکستان بیانیہ ایک منفرد کتاب ہے جو معاشرے میں امن کی تعمیر اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی میں معاون ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو مستحکم بنانے میں خواتین کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے صدر پاکستان اور اسلامی یونیورسٹی کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دختران پاکستان بیانیہ خواتین کے بامعنی کردار کے ذریعے معاشرے میں مثبت اثرات کا موجب بنیگا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں پنجاب کی صوبائی وزیر برائے ترقی نسواں آشفہ ریاض فتیانہ نے کہا کہ معاشرے کی ترقی اور اس کو مستحکم بنانے میں خواتین کا کردار نمایاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان بیانیے کے ذریعے پنجاب کے شعبہ خواتین نے مختلف طبقات کی خواتین کو ایک با ربط طریقے سے مکالمہ اور آگاہی سے متعلقہ سرگرمیوں میں لایا اور خواتین کے امن میں کردار پر کام کیا گیا ہے۔ انہوں نے صوبہ بھر میں خواتین کی ترقی کے لیے شعبہ کی جانب سے مکمل کیے گئے کاموں پر روشنی ڈالی اور امید ظاہر کی کہ دختران پاکستان بیانیہ پیغام پاکستان کے مزید تعمیری نتائج حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
قبل ازیں،نائب صدر خواتین کیمپس ڈاکٹر فرخندہ ضیا نے کہا کہ دختران پاکستان بیانیہ ایک پیغام ہے کہ خواتین معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے سب سے اہم قوت ہیں اور اس بیانیہ کے ذریعے اس مقصد کو حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کی رونمائی فخر اور خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین امن کی حقیقی پیامبر ہیں، وہ مکالمہ کو فروغ دے کر، رواداری اور برداشت کو عام کرکے آئندہ نسلوں کی تقدیر بدل سکتی ہیں۔ انہوں نے بیانیے کی تیاری میں یونیورسٹی کے خواتین کیمپس کی سکالرش اور محققین کی کوششوں اور محنت کو بھی سراہا۔