ریکٹر اسلامی یونیورسٹی اور انڈونیشین سفیر کی  ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال    

انڈونیشیا کے سفیر  ایڈم ملاورمان ٹوگیو نے  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسرڈاکٹر معصوم یاسین زئی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی  جس میں  دونوں ممالک کے عوام کے مابین تعلقات کو وسعت دینے  سمیت  دونوں اطراف کے  شعبہ تعلیم کے مابین  تعلقات میں اضافے اور دوطرفہ تعاون کے ذریعے امن کی  ترویج کے لیے  مباحثے کے فروغ کی غرض سے مشترکہ اقدامات پر اظہار خیال کیا گیا۔

جامعہ کے نیو کیمپس میں  بدھ کے روز ہونے والی اس ملاقات میں انڈونیشیا کے سفیر نے جامعہ میں انڈونیشیا کارنر کے قیام کی تجویز دی  جس پر دونوں شخصیات نے اس گوشے کی افادیت،اس ضمن میں اقدامات ، مقاصد ،کارنر کے ذریعے دونوں ممالک کے عوام کے مابین تعلقات کے فروغ اور دونوں ممالک کے شعبہ ہاے تعلیم کے لیے اس کی اہمیت  پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں دونوں عہدیداروں نے مستقبل میں  مسلم معاشروں میں دینی مدارس کے کردار اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق  دعوت دین  کے موضوعات پر دو طرفہ تعاون کے ذریعے موتمرات کے انعقاد پر بھی گفتگو کی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوے انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ اس وقت انڈونیشیا میں ایک کثیر تعداد اسلامی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل  طلبا  کی ایسی ہے جو اہم عہدوں پر فائز ہو کر ملکی ترقی و استحکام میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ جامعہ کو انڈونیشیا میں بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا پاکستانی جامعات کے ساتھ شعبہ سائنس وٹیکنالوجی سمیت مکالمہ اور دیگر شعبہ جات میں تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک مشترکہ اقدار رکھتے ہیں اور جامعہ میں مجوزہ کارنر جیسے منصوبے دو طرفہ تعلقات کی مزید مضبوطی کا  باعث بنیں گے۔ انڈونیشا کے سفیر نے  اسلامی یونیورسٹی کے تحقیقاتی  و ذیلی اداروں میں بھی خصوصی دلچسپی لی اور ریکٹر جامعہ کی اقبال بین الاقوامی ادارہ براے تحقیق و مکالمہ کے ساتھ  اشتراک کی تجویز کو بھی سراہا۔

اس موقع پر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی کا کہنا تھا کہ  عصر حاضر کا اہم تقاضا ہے کہ مسلم معاشرے شعبہ تعلیم اور انڈسٹری کے مابین حائل خلا کو پر کریں، انہوں نے کہا کہ فی الوقت یہ سب سے اہم موقع ہے جب جامعات مسلم معاشروں کی امیدوں پر پورا اترتے ہوے انہیں فی زمانہ در پیش چیلنجز اور مسائل کی  روشنی میں بروقت حل تلاش کر کے دیں۔ انہوں نے سفیر کو  جامعہ کی تاریخ، وژن، سرگرمیوں اور  معاشرے کے لیے خدمات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوے  یہ امید ظاہر کی کہ جامعہ میں اس وقت موجود 200 سے زائد انڈونیشین طلبا و طالبات کی تعداد آنے والے دنوں میں دگنی ہوگی۔ ریکٹر جامعہ نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی انڈو نیشین  جامعات کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔