دعوہ اکیڈمی کے زیر اہتمام 100 ویں تربیتی پروگرام برائے ائمہ وخطباء کا پہلا سیمینار بعنوان دعوت الی اللہ اور علماء واساتذہ کا تربیتی کردار

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی دعوہ اکیڈمی کے زیر اہتمام 100 ویں تربیتی پروگرام برائے ائمہ وخطباء کا پہلا سیمینار بعنوان “”دعوت الی اللہ اور علماء واساتذہ کا تربیتی کردار” منعقد ہوا جسکی صدارت ڈاکٹر حافظ طاہر محمود، ڈائریکٹر جنرل دعوۃ اکیڈمی نے کی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد طاہر خلیلی، نائب صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی برائے تعلیمی امور تھے۔

مہمان خصوصی ڈاکٹر طاھر خلیلی، نے شرکاء سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ داعی کے لیے ضروری ہے کہ ایک تو وہ اسلام ومسلمانوں کو درپیش جدید چیلنجز کے بارے میں آگاہی رکھتا ہوں دوسرا ان کا سد باب کرنے کیلیے دعوت کے جدید طریقوں سے بھی آگاہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مسلکی اورگروہی اختلافات سےنکل کرالحاد، سیکولرازم اور لبرل ازم ودیگر جدید فکری مسائل کامقابلہ کرنا چاہیے۔

پروگرام میں صدر مجلس ڈاکٹر حافظ طاہر محمود نے خطبہء صدارت پیش کیا جس میں تمام معزز مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور دور حاضر میں دعوت الی اللہ میں بین المسالک ہم آہنگی وراداری کی ضرورت واہمیت اور اس میں مدارس کے کردار پہ روشنی ڈالی.

اس موقع پر اپنے خطبہ میں مولانا تنویر احمد علوی، نائب مدیر جامعہ محمدیہ اسلام آباد نے معاشرہ میں اخلاقی اقدار کے فروغ میں مدارس کے کردار پہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی اسلام کی، ۔

پروگرام میں ڈاکٹر ابو الحسن الازہری، نائب مدیر جامعہ محمدیہ غوثیہ بھیرہ سرگودھا نے شرکاء سے “بین المسالک ہم آہنگی ورواداری کے اصول وضوابط” کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسن ظن، قرآنی تعلیمات کا وسیع مطالعہ، مناظرہ کے بجائے مکالمہ، حکیمانہ طرزعمل اورمشترکات کے فروغ سے ہم بین المسالک ہم آہنگی اور رواداری پیدا کرسکتےہیں، انہوں نے مزید کہا کہ قرآن پاک کا جتنا وسیع مطالعہ ہوگا اختلافات اتنے ہی کم ہوں گے۔

حافظ مقصود احمد مدیر جامعہ صوت القرآن اسلام آباد نے شرکاء سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم معاشرے میں مشترکات کو فروغ دیں تو مدارس اور دینی طبقے کے حوالہ سے معاشرے میں پائی جانے والی بدگمانیاں ختم ہوجائیں۔

ڈاکٹر محمد انور، اسسٹنٹ پروفیسر کلیہ شریعہ، نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تربیت ڈگری کے حصول کے لیے نہیں بلکہ اسلام کی بنیادی اقدار کو شخصیت کا حصہ بنانے کیلیے کرنی چاہیے تاکہ وہ حقیقی مسلمان بنیں، اور اس میں اساتذہ ہی بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔