جامعہ میں مرکز برائے امن ، مفاہمت کے قیام اور امن و تنازعہ جیسے پوسٹ گریجویٹ ڈپلومے متعارف کرانے کی سفارشات

اسلامی یونیورسٹی :”پاکستان میں جامع اسلامی معاشرہ کی تعمیر نو” کے موضوع مشاورتی اجلاس کا انعقاد

            بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد اپنے ذیلی ادارہ تحقیقات اسلامی ( آئی آر آئی) میں مرکز برائے امن ، مفاہمت اور تعمیر نو کا قیام عمل میں لائے گی اور وہاں امن اور تنازعہ جیسے پوسٹ گریجویٹ ڈپلومے متعارف کرائے جائیں گے۔ اس امر کی منظوری یہاں فیصل مسجد کیمپس میں جمعرات کے روز ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام پیغام پاکستان کی روشنی میں ”پاکستان میں جامع اسلامی معاشرہ کی تعمیر نو “ کے موضوع پر مشاورتی اجلاس میں دی گئی ۔ جس میں پارلیمینٹرینز ، مذہبی رہنما، اساتذہ، محققین اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

            اجلاس کی سفارشات کے مطابق یہ ڈپلومہ آئی آر آئی ، ایچ ای سی اور اسلامی نظریاتی کونسل کے تعاون سے متعارف کرایا جائے گا۔ اجلاس میں اسی نوعیت کے دیگر سرٹیفکیٹ کورسز اور اس ضمن میں نصاب کی تشکیل نو جیسے موضوعات بھی زیر بحث آئے۔ اجلاس میں کتب کی اشاعت پر بھی تفصیلی بحث ہوئی اور اراکین نے پیغام پاکستان کی مختلف زبانوں میں اشاعت کی سفارش کی۔ اس موقع پر آئی آر آئی نے ایک ذیلی نشست کا بھی اہتمام کیا تھا جس میں پیغام پاکستان کے فروغ کے لیے کانفرنسزاور سیمینار زکے انعقاد سمیت ایک ویب سائٹ کے اجراءپر بھی بحث کی گئی ۔ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ پیغام پاکستان بیانیے کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے تمام ٹولز کا استعمال کیا جائے ۔

            اجلاس میں بطور مہمان خصوصی اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز ، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے پیغام پاکستان کے آغاز سے اب تک کے پروگراموں کا ذکر کیا اور اس ضمن میں جامعہ اور آئی آر آئی کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے پیغام پاکستان کے چیدہ چیدہ نکات پر بھی روشنی ڈالی۔

            ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ جامعات کو معاشرتی ضروریات سے اہم آہنگ ہونا ہو گا جس سے بالکل ایسے نتائج مرتب ہوںگے جیسے کہ اسلامی یونیورسٹی کے ذریعے پیغام پاکستان کی تشکیل ۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر اسلامی ممالک نے پیغام پاکستان کے کارنامے کے مشاہدے کے بعد اپنے ملکوں میں اسلامی یونیورسٹیاں قائم کرنے کی طرف سوچنا شروع کیا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پیغام پاکستان ہی پاکستان کا اصل امیج اور بیانیہ ہے۔

            اجلاس سے سابق وفاقی سیکرٹری پروین قادر آغانے بھی خطاب کیا اور نصاب کی بہتری اور تعلیمی نظام پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس ضمن میں میڈیا کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔

            اجلاس میں ڈی سی اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت پارلیمینٹرینز ، سماجی شخصیات ، محققین اور اساتذہ نے بھی اظہار خیال کیا۔ قبل ازیں ڈاکٹر محمد ضیاءالحق نے مشاورتی اجلاس کے مقاصد و ایجنڈا اور پیغام پاکستان کے سفر پر تفصیلی روشنی ڈالی