اسلامی یونیورسٹی میں توانائی کے موضوع پر کانفرنس

 

توانائی کے قابل تجدید وسائل پر توجہ کی اشد ضرورت ہے ، صرف حیاتیاتی ایندھن پر انحصار درست نہیں: ماہرین

ٓآنے والی نسلوں کے وسائل کو بچانا ہو گا، توانائی وسائل کے استعمال میں توازن کی ضرورت ہے : ڈاکٹر انصر پرویز

جامعات اور متعقلہ وزارتوں کے مابین ربط حکومت کی ترجیح ہے، صداقت عباسی

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام توانائی کی پیداوار کے نظام اور توانائی کے قابل تجدید وسائل کے موضوع پر منعقدہ چوتھی بین الاقوامی کانفرنس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ توانائی کے موجودہ بحران کے حل کے لیے مقامی اور قابل تجدید وسائل کو بروئے کارلانا ہو گا جبکہ صرف اور صرف حیاتیاتی ایندھن کے استعمال کی روش کو ترک کرنا ہو گا۔ اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ مکنیکل انجیئنرنگ کے زیر اہتمام 3 روز کانفرنس پیر کے رو ز یہاں فیصل مسجد کیمپس میںشروع ہوئی جس میں ماہرین ، اساتذہ و محققین نے ہائیڈرو پاور وسائل کے ذریعے توانائی کی پیداوار، شمسی توانائی کے پیداواری طریقے، حیاتیاتی ایندھن اور جوہری توانائی جیسے موضوعات زیر بحث آئے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر انصر پرویز نے کہا کہ ہمیں توانائی کی پیداوار کے وسائل اس طرح استعمال میں لانے چاہئیں کہ آنے والی نسلوں کے وسائل پر اثر نہ پڑے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ توانائی کے جملہ وسائل کے استعمال میں توازن کی ضرورت ہے کسی بھی ایک ذریعہ پر انحصار کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے دنیا کے جوہری پلانٹس میں ہونے والے حادثات اور اس توانائی کے حوالے خدشات بارے بھی شرکاءکو آگاہ کیا جبکہ ڈاکٹر انصر نے ونڈ پاور، ہائیڈرو پاور اور سولر پاور پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے قابل تجدید وسائل پر توجہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے کہا کہ نئی حکومت جامعات اور متعلقہ وزارتوں کے مابین ایک مربوط نظام کے لیے کام کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور معاشرتی مسائل کا حل دینے والے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس موقع پر انہوں نے اسلامی یونیورسٹی میں گزرے دور طالبعلمی کوبھی یاد کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جامعہ کے ہر شعبہ کو بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا۔

ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے مقامی مسائل کا حل مقامی سطح پر ڈھونڈنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت توانائی کے بحران کا شکار ہے اور متعلقہ اداروں کو کو چاہیے کہ وہ ملک میں موجود 800 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی ، جوہری توانائی کے وسائل اور پورا سال موجود رہنے والی دھوپ جیسے وسائل کو بروئے کار لائیں۔ ان کا مزید کہناتھا کہ قابل تجدید وسائل کو چھوڑ کر حیاتیانی ایندھن کے وسائل کی طرف بڑھنا درست حکمت عملی نہیں۔ انہوں نے تحقیق کے بعد شروع کیے جانے والے منصوبوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی نے اسلامی ترقیاتی بنک کے تعاون سے جدید آلات سے مزین خصوصی مرکز برائے ایڈوانسڈ الیکٹروانکس اینڈ فوٹو ولٹیک انجیئنرنگ کا قیام عمل میں لایا ہے جو شمسی توانائی کے ضمن میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔

صدر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہ مسلم دنیا کو عصری ٹیکنالوجی کو اپنا کر اپنے وسائل کو امت مسلمہ کے لیے استعمال کرنا ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی یونیورسٹی عصر حاضر کے مسائل اور ان کے حل کے وژن کو لے کر آگے چل رہی ہے اور مستقبل میں اس جیسی دیگر کانفرنس و اجتماعات بھی اس ضمن میں عمل میں آئین گے اس موقع پر انہوں نے جامعہ کے سعودی جامعات اور اسلامی ترقیاتی بنک کے ساتھ تعاون کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا۔ قبل ازین ڈین کلیہ انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی ڈاکٹر محمد عامر نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بارے آگاہ کیا جبکہ اس موقع پر شعبہ مکینکل انجینئرنگ کے چیئرمین ڈاکٹر سعید بادشاہ ، نائب صدور جامعہ ڈاکٹر محمد طاہر خلیلی ، ڈاکٹر اقدس نوید ملک، ڈاکٹر فرخندہ ضیاءسمیت فیکلٹی ممبران ، طلباءو طالبات اور متعلقہ عہدیدران نے بھی شرکت کی۔