اسلامی یونیورسٹی میں بچوں کے حقوق کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد

          بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سوشیالوجی ڈیپارٹنمنٹ اور چائلڈ رائٹس موومنٹ کے زیر اہتمام بچوں کے حقوق کے حوالے سے قومی کانفرنس کے شرکاءنے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ میں تعلیمی اداروں کا کردار اہم ہے، اس ضمن میں حکمت عملی کی تشکیل کے لیے ماہرین اور تعلیمی اداروں کو مل کر حل تلاش کرنا ہو گا۔ اس کانفرنس میں ملک بھر سے تعلیمی اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر  ” پاکستان میں بچوں کے فروغ کے لیے مواقع اور چیلینجز : تعلیمی اور سول سوسائٹی کے اداروں کے کردار ” پر مکالمے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت نوشین حامد نے اپنے خطاب میں کہا کہ بچوں کے حقوق کا تحفظ موجودہ حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہے ۔ اس حوالے سے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور کئی پائپ لائن مین ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم پاکستان کی سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کریں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ ایم ڈی بیت المال عون عباس بپی نے کہا کہ پاکستان سویٹ ہومز کے ذریعے ہم یتیم اور بے سہارا بچوں کی وقت کے تقاضوں کے مطابق کفالت کر رہے ہیں اور اس حوالے سے مختلف سول سوسائٹی کے ادارے بھی بہترین کام کر رہے ہیں۔ ہمارے درمیان باہمی کام کے تعلق کو مزید بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔ اس موقع پر ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنے بچوں کو بہتر اور محفوظ ماحول دیے بغیر ترقی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اسلامی یونیورسٹی معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کے حقوق کے بارے میں شعور و ٓ گہی پیدا کرنے کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ۔ آج چائلڈ رائٹس موومنٹ کے ساتھ مل کر اس اہم نوعیت کی اس قومی کانفرنس کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے۔