اسلامی یونیورسٹی:  دختران پاکستان کا معاشرے میں قیام امن کے لیے کردار کے موضوع  پر کانفرنس کا انعقاد

نوجوان شدت پسندی کے عفریت کو ہرانے کے لیے بڑی قوت ، خواتین کی کاوشوں کے بغیر قیام امن نا ممکن ، شرکاء

 

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ” دختران پاکستان کا معاشرہ میں قیام امن و ہم آہنگی میں کردار ” کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ  کانفرنس کے پہلے روز شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ معاشرے میں قیام امن اور دہشت گردی جیسے رویوں کی بیخ کنی کے لیے خواتین کو برابر مواقع فراہم کیے جائیں، عصر حاضر کا اہم تقاضا ہے کہ  نوجوانوں کو شدت پسندی ، تکفیر اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مباحث میں شریک کر کے مستقبل کے لائحہ عمل کا حصہ بنایا جائے ۔

اسلامی یونیورسٹی کے خواتین کیمپس اور  ذیلی ادارے  اقبال بین الاقوامی ادارہ     برائے تحقیق و مکالمہ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے اشتراک سے منعقدہ اس کانفرنس کی مہمان خصوصی عورتوں کی ترقی کی صوبائی وزیر آشفہ ریاض فتیانہ تھیں جنہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ عورت ہی معاشرے کی وہ اکائی ہے جو آنے والی نسلوں کی تقدیر بدل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف منفی پراپیگنڈا کے تدارک اور دہشت گردی کے خلاف خواتین کو مزید بڑھ چڑھ کر  کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان راہ راست کی تلاش اور بہترین زندگی کے لیے قرآنی تعلیمات سے راہنمائی حاصل کریں۔ تقریب کے مہمان اعزاز سلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے ارتقا اور   اسلام سے وابسطہ کیے جانے کے المیے اور حالیہ پیغام پاکستان بیانیہ تک کے منظر نامے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے افریقی ممالک میں جنگ و جدل کے خاتمے میں خواتین کے کردار کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ اسی نوعیت کا جذبہ درکار ہے  ۔ انہوں نے جامعہ میں موجود خواتین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کی طالبات پیغام پاکستان کی سفراء  ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے  اسلامی یونیورسٹی کی  16 ہزار طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام کے پیغام امن کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا جیسے جدید ذرائع استعمال کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان ہی وہ قوت ہیں جن سے امت  مسلمہ  کی امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے اسلامو و فوبیا کے حوالے سے وزیر اعظم کی تقریر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے  تمام  مسلمان کی نمائندگی کی۔

تقریب سے صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ عصر حاضر میں غلو اور شدت پسندی کو سازش کر کے اسلام کے ساتھ جوڑا گیا جس کا سدباب مسلم امہ کو کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو اسلام کے پیغام امن کے سائے میں تربیت دینی ہو گی اور یہ فریضہ خواتین سے بہتر کوئی انجام نہیں دے سکتا۔  انہوں نے پیغام پاکستان بیانیے کی تشکیل میں جامعہ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ۔ تقریب سے نائب صدر خواتین کیمپس ڈاکٹر فرخندہ ضیا نے خطاب میں کانفرنس کے اغراض ومقاصد سے آگاہ کیا اور خواتین پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کی عفریت سے چھٹکارا کے لیے ہر پلیٹ فارم پر بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ تقریب سے ڈاکٹر  سمعیہ راحیل قاضی نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر سفارتکاروں سمیت جامعہ کے نائب صدور ، ڈینز اور دیگر سکالرز بھی موجود تھے۔