اسلامی یونیورسٹی:دعوة اکیڈمی کے زیر اہتمام تربیت ائمہ و خطباءپروگرام اختتام پزیر

تحقیق کے نئے پہلو جاننے کے لیے قرآن مجید سے استفادہ کیا جائے، ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی

 

دعوة اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام 97 واں تربیت ائمہ و خطباءپروگرام اختتام پزیر ہو گیا۔ اس کورس میں ملک بھر کے مختلف علاقوں خیبر پختوانخواہ، بلوچستان، پنجاب، سندھ، اور وزیر ستان کی مساجد میں مامور 25 سے زائد آئمہ و خطباءشریک ہوئے جس کا دورانیہ 3 ماہ تھا۔

کورس کی اختتامی تقریب یونیورسٹی کے فیصل مسجد کیمپس میں منعقد ہوئی، تقریب کے مہمان خصوصی جامعہ کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی تھے۔ اس موقع پر دعوہ اکیڈمی کے ڈائیریکٹر جنرل ڈاکٹر سہیل حسن، چیئرپرسن شعبہ تربیت ڈاکٹر شاہد رفیع، انچارج شعبہ تربیت ائمہ ڈاکٹر ظہیر الدین بہرام ، ایسوسی ایٹ کوآرڈینیٹر حافظ محمد ظہیر اور دعوہ اکیڈمی کے دیگر اساتذہ و انتظامیہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سائنسی اور سماجی تحقیق کے نئے پہلو جاننے کے لیے قرآن مجید سے استفادہ کیا جائے کیونکہ جملہ علوم کی ماخذ یہی عظیم کتاب ہے ۔ انہوں نے ائمہ پر زور دیا کہ وہ معاشرے کے وہ اہم افراد ہیں جو تفرقہ بازی جیسے مسائل کے خاتمے اور باہمی رواداری کی ترویج میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے آئمہ کورس کے کامیاب انعقاد پر دعوةاکیڈمی کے انتظامات کی تعریف کی ۔ ریکٹر جامعہ نے شرکاءکورس سے مخاطب ہو کر کہا اس پروگرام سے آپ نے اپنے مقتدیوں کے لیے بڑا علمی سرمایہ اکٹھا کیا ہو گا۔ دعوة اکیڈمی کے اس پروگرام دعوت دین کے حوالے سے جو بھی معلوما ت آ ٓپ تک پہنچی ہے وہ آپ حکمت اور بصیرت کے ساتھ اپنے محراب و منبر کے ذریعے دوسروں تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارا رہن سہن، گھر اور معاملات دین کے مطابق نہیں ہوں گے ہم کامیاب نہیں ہو سکتے اور غیر مسلم کو اسلام کی دعوت اسی صورت میں ہی اپنی طرف کھینچے گی جب ہمارا قول و فعل دین کے صحیح تصور کے مطابق ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امت مسلمہ کی اس یونیورسٹی سے بڑی توقعات وابسطہ ہیں ہم دعوت دین کے دائرے کو ملک سے باہر تک لے کر جائیںگے تاکہ وہ یہاں سے تربیت حاصل کر کے اپنے اپنے ممالک میں اس ادارے کے سفیر کے طور پراس کام کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی تربیت کے لیے اساتذہ کی تربیت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیم و تربیت اور اخلاقی قواعد کے ساتھ وہ ایک مختلف استاد ہو گا۔پروگرام کے آخر میں ریکٹر جامعہ نے شرکاءمیں تعلیمی کورس کے سرٹیفکیٹ تقسیم کیے ۔