Conf

پہلی بین الاقوامی فقہی کانفرنس
بعنوان
مسلم عائلی قوانین کے جدید مباحث: شریعت اور قانون کی روشنی میں

13 تا 15 مئی 2014ء بمطابق 14 تا 16 رجب 1435ھ
باہتمام
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، پاکستان
باشتراک
امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی، ریاض، سعودی عرب

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا تعارف

  1. بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد1980ء بمطابق 1400ھ میں قائم ہوئی۔
  2. 1985ء بمطابق 1405ھ میں اسے قانونی طور پر بین الاقوامی حیثیت عطا کی گئی، جس کے بعد وہ پاکستانی آئین کے تحت انتظامی طور پر مستقل ادارے کی حیثیت سے کام کر رہی ہے۔
  3. پاکستانی آئین کے تحت پاکستان کے صدر مملکت بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے چانسلر ہیں۔ عالمِ اسلام کی جامعات کے اتحاد کے انتظامی بورڈ کے صدر اور امام محمدبن سعود، اسلامی یونیورسٹی، ریاض کے وائس چانسلر ڈاکٹر سلیمان عبداللہ ابوالخیل بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے پرو وائس چانسلر ہیں، جب کہ ڈاکٹر احمدیوسف الدریویش اس کے موجودہ صدر ہیں۔
  4. بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا بورڈ آف ٹرسٹیز عالم اسلام کی چوالیس معروف شخصیات پر مشتمل ہے۔
  5. فی الحال بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد 9 فیکیلٹیز ، 39 شعبہ جات اور 6 اکیڈمیوں پر مشتمل ہے  اور 131 تعلیمی پروگراموں میں دنیا کے پچاس سے زائد ممالک سے آنے والے 30 ہزار کے قریب طلبہ و طالبات کو زیورِتعلیم سے آراستہ کر رہی ہے۔
  6. دارالحکومت اسلام آباد میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کو تقریباً ایک ہزار ایکڑ پر مشتمل وسیع رقبہ عطا کیا گیا ہے، تاکہ وہاں یونیورسٹی کا مستقل کیمپس تعمیر کیا جا سکے۔ اس کیمپس کی تعمیر کا پہلا مرحلہ پایہء تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔
  7. بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ایک کامیاب تہذیبی منصوبہ ہے۔ رقبے اور دستوری حیثیت کے لحاظ سے پاکستانی یونیورسٹیوں میں امتیازی مقام کی حامل اس یونیورسٹی میں دنیا بھر کے علمی تخصصات اور شعبہ جات کا انتظام کرنے کا سوچا جا رہا ہے، تاکہ یہ یونیورسٹی باصلاحیت اہل علم کی کھیپ تیار کرنے، صلاحیتوں کو نکھارنے اور ترقی دینے، علمی تحقیق کی حوصلہ افزائی اور اس میں امتیازی مقام حاصل کرنے اور اقوام عالم میں امت مسلمہ کا مقام بلند کرنے اور انسانی معاشرے میں بحیثیت مجموعی مثبت طور پر حصہ لینے کے لیے ان تمام امور اور اسلام کی اصلی تعلیمات و اقدار کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے میں بھرپور کردار ادا کر سکے۔