عنوان :جامعات  اور دینی وعلمی  اداروں کا  معاشرتی روداری اور اخوت کے جذبات اجاگر کرنے میں کردار

 

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين والتابعين وتابعيهم بإحسان إلى يوم الدين ..

قرآن کریم کی اور سنت نبوی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام  کی بہت ساری نصوص  انفرادی اور اجتماعی زندگی میں باہمی تعاون ، محبت ، امن اور برداشت کے درس پر مبنی ہیں  چنانچہ اللہ جل شانہ کا ارشاد مبارک ہے :

﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُمْ ﴾ lالحجرات: 13

ترجمہ :    اے لوگو ! حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سب کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے، اور تمہیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں اس لیے تقسیم کیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کی پہچان کرسکو، (٩) درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو۔ یقین رکھو کہ اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے۔

اسلام  کا مطمع نظر باقی اقوام  کے ساتھ دیرپا   امن پر مبنی تعلقات کا قیام ہے  اس لئے اسلام مساوی حقوق  اور سلامتی کی زندگی گزارنے کے مواقع  پیدا کرنے  کا  خواہاں ہے جس کی بنیاد قرآن کی یہ آیت مبارکہ فراہم کرتی ہے کہ : ﴿لا تظْلِمونَ ولا تُظْلَمونَ ﴾ 

ترجمہ :  نہ تم ظلم کرو گے اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔

اس لئے  اسلام اپنے پیروکاروں کو دوسروں کے ساتھ تعلقات اور زندگی گزارنے کے لئے اصول وضوابط فراہم کرتاہے جو ہر خطے،مکان اور زمان میں قابل عمل ہیں  اس بابت جناب رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ کو بطور نمونہ مدنظر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ ارشادباری تعالی ہے:

﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللهَ وَاليَوْمَ الآَخِرَ ﴾ .

ترجمہ : حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔

اور جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمارے لئے اسلامی معاشرے   میں رہنے کے علاوہ غیرمسلموں کے ساتھ معاشرت کے لئے بیش بہا علمی اور عملی مثالیں پیش کی ہیں  جو ہر زمان ومکان اور  احوال کے  تقاضوں کے مطابق قابل عمل ہیں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ معاشرتی تعلقات میں  مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیںتاکہ یہ دوسرے مذاہب اور امم کو اسلام کی دعوت دینے کے لئے پیش خیمہ ثابت ہوں جس کی بنیاد شریعت اسلامیہ کے بنیادی اصول  خیر ، نیکی ، اور تعاون  باہمی احترام کے فضا  کی صورت میں ہو  جو سدا بہار اور عدم تعطل  کی حامل ہے جس کا تعلق انفرادی اور اجتماعی احوال سے ہے اور یہی وہ اساس ہے جو مسلم امہ کو دوسری امم کے ساتھ زندگی گزارنے کا لائحہ عمل فراہم کرتی ہے ۔

ان اساسی  اور بنیادی اصولوں کی توثیق اور تطبیق قرآن کریم ، سیرت طیبہ ، اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام کے تعامل اور اقوال سے ہوتی ہے اس کی تطبیق مکی اور مدنی زندگی میں واضح نظر آتی ہے میثاق مدینہ  اور مواخات دو ایسے اساسی دساتیر ہیں جس میں باہمی اخوت اور تعاون کا درس پایا جاتا ہے جبکہ نزاعات اور دشمنی کے رویوں کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔

انہی وجوہات کی بنیاد پر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے رابطۃ العالم الاسلامی ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان اور وزارت مذہبی امور پاکستان کے تعاون سے ایک قومی سطح کی  کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس کا عنوان ہے ’’   جامعات  اور دینی وعلمی  اداروں کا  معاشرتی روداری اور اخوت کے جذبات اجاگر کرنے میں کردار‘‘۔  جس کامقصد اسلام کے خصائص میں سے  بین الاقوامیت ، ترحم ، برداشت اور دوسروں کے ساتھ حسن معاشرت   جیسی خصوصیات واضح کرنا ہے ۔

انعقاد کا مقام : بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد

انعقاد کا وقت :مجوزہ اور متوقع تاریخ 27-3-2019

زیرنگرانی :

یہ کانفرنس  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی آسلام آباد،رابطۃ العالم الاسلامی ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان اور وزارت مذہبی امور پاکستان کے اشتراک اور تعاون سے منعقد ہورہی ہے۔

شرکاء :

اس کانفرنس میں شرکت کرنے والےدینی  اور علمی  اداروں کے سربراہان، ماہرین  اور متخصیصین  علماء اور قضاۃ، دعاۃ اورپاکستان سمیت دنیا بھر کے  کالجز ویونیورسٹیز اور دینی اداروں کے مدرسین   حضرات ہوں گے ۔

کانفرنس کا پیغام  :

۱: قرآن وسنت کی روشنی میں اسلام کی روح اور اس اصل حقیقت کو  سامنے لانا  جس کی بنیاد پر اعلیٰ انسانی اقدار پر مبنی تہذیب وتمدن ، مساوات ، برداشت ،  اعتدال ، عدل اور حریت   پروان چڑھا تھا۔

۲: اسلام سے متعلق  منفی قسم کے پروپیگنڈوں کی نفی کرنا ہے جس کے ذریعے اسلام کو انتہاپسندی، دہشت گردی اور تنگ نظری جیسے مذموم اوصاف سے متصف کیا جاتاہے۔

۳: مختلف پس منظر رکھنے والے افراد کے باہم محبت ، برداشت اور حسن سلوک پر مبنی معاشرتی  تعلقات   کے لئے جامع لائحہ عمل تیار کرنا ہے ۔

اہداف :

۱: اسلام کی اصل حقیقت کو منظر عام پر لانے  اور اس کی تعلیمات کو عصر حاضر کے ساتھ جوڑنے کی بابت علمی اور دینی  جامعات   کے کردار کو  مزید مؤثر بنانا ہے۔

۲: اس فیلڈ کے  ماہرین کو موضوع سے متعلق باہمی تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرنا ہے۔

۳:انتہاپسندی ، دہشت گردی ، افراط وتفریط اورنسل پرستانہ رجحانات کے خاتمے  جب کہ برداشت ،  بقائے باہمی کے لئے مسلمان اور دوسرے معاشروں کے مابین امن وآشتی کی فضا پیدا کرنے  کی بابت  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی  کی کاوشوں کی توثیق او راسے  تقویت  پہنچانا ہے۔

۴:  قرآن وسنت میں بیان کردہ شریعت اسلامیہ کی خصوصیات  میانہ روی ، اعتدال  اور استحکام  پر زور دینا ہے ۔

کانفرنس کے موضوعات :

موضوع نمبر ۱: دینی اور عصری جامعات کا برداشت ، روداری ، مکالمہ اور باہمی معاشرت کے ثقافت کو فروغ دینے میں کردار ۔۔ماضی اور حال کے تناظر میں

۱: دینی اور عصری جامعات کا دہشت گردی ، انتہاپسندی اور متشددانہ رویوں کے خاتمے میں کردار

۲: دینی اور عصری جامعات کا باہم مکالمہ اور دوسرے کو برداشت کرنے کے رویوں کو پروان چڑھانے میں کردار

۳:  بینالاقوامیاسلامییونیورسٹی اور رابطۃ العالم الاسلامیکا تشدد ، انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے میں کردار

۴: دینی اور عصری اداروں کا دہشت گردی اور انتہاپسندی کے لئے باہمی ربط اور تعاون 

۵:  علمی اور تحقیقی مناہج کا سماجی امن ،روداری پر مبنی  رویوں کے فروغ ، اور  باہم معاشرتی حسن سلوک کے  پروان چڑھانےمیں کردار

۶:اسلام کے عطا کردہ  انسانی مشترکات جس کی بنیاد پر  خاص کر مسلمانوں کے مابین  اور  عام طور پر بین الاقوامی سطح پر باہم حسن معاشرت اور پر امن زندگی کے قیام  کا تحقق ہو سکے

موضوع نمبر ۲: امت اسلامیہ کی وحدت : نظریہ اور تطبیق

۱: امت اسلامیہ : تصور اور  حقیقت

۲: امت اسلامیہ کے ماضی اور حال کے اس کی وحدت پر اثرات

۳: امت اسلامیہ کی وحدت کے خصائص اور اسس

۴: امت اسلامیہ کی وحدت میں رکاو ٹیں : اسباب  اور اثرات

۵: اختلاف کے اداب کا وحدت امت کے تحقق پر اثرات

۶: سیرت طیہ ﷺ کی روشنی میں باہم حسن معاشرت  کی اہم مثالیں : تصور اور تطبیق

موضوع نمبر ۳:دینی اور عصری جامعات : حال اور مستقبل

۱: جامعہ اسلامیہ عالمیہ کا  پیغام  اور اس کے مقاصد

۲:  پیغام پاکستان اور امن و حسن معاشرت کے فروغ میں اس کا کردار

۳:  انفرادی اجتماعی اور ملکی ترقی میں جامعات کا  کردار

۴: ملکی اتحاد اور وطن کی محبت پروان چڑھانے میں جامعات کا کردار

۵: عصر حاضر میں قومی وبین الاقوامی سطح پر جدید چیلنجز سے  نمٹنے میں جامعات کا کردار

۶: عقیدے کی پختگی ، انسانیت کی اعلی ٰ اقدار اور ثقافتی تشخص کی تعمیر وترقی میں جامعات کا کردار

۷:  دوسروں کے ساتھ حسن سلوک  اور روداری  اور باہمی منافرت اور جنگ وجدل سے احتراز سے متعلق نصوص قرآنیہ اور سنت نبویہ ؐ  سے اسلامی موقف کی وضاحت

موضوع  نمبر ۴:  جامعات اور اداروں کا معاشرے اور ملکی سطح پر امن اور سلامتی  کے فروغ میں کردار

۱: یونیورسٹی میڈیا  کا  امن وسلامتی کے فروغ پر اثرات

۲: دینی اور عصری جامعات کا انتہاپسندی ، دہشت گردی اور افراط وتفریط کے خاتمے میں کردار

۳: دینی اور عصری جامعات کا  گروہی ، قبائلی ، مذہبی اور  علاقائی  تعصبات کے خاتمے  میں کردار

۴: جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ  کے فروغ  میں  دینی اور عصری  اداروں کا کردار

۵:  اتحاد اور وحدت کے قیام اور تفرقہ واختلاف کے خاتمے کے لئے جامعات کی حکمت عملی

۶:  اسلام کے عطا کردہ  انسانی مشترکات جس کی بنیاد پر بین الاقوامی سطح پر باہم حسن معاشرت اور پر امن زندگی کے قیام  کا تحقق ہو سکے

شرائط :

۱: موضوع بحث اور مقالہ  خالص اور اصلی ہو  اور اس سے پہلے کہیں نہ چھپا ہو۔

۲: مقالہ نگار اپنے مقالہ میں جدت،  علمی تعمق اور دقیق نکات کے ساتھ ساتھ تحقیق کے قواعد وضوابط کے مطابق مقالہ تحریر کریں ۔

۳: مقالے کا خلاصہ کانفرنس کے منتظمین کی طرف سے منظوری کے بعد مقالہ نگار  کو مطلع کیا جائے گا   جس کے بعد مقالہ نگار کو کانفرنس میں باقاعدہ مقالہ نویسی کا دعوت نامہ بھیجا جائے گا۔

۴: مقالہ عربی ، انگریزی اور اردو میں لکھا جاسکتا ہے جس کی ضخامت  بیس صفحات سے زیادہ نہ ہو  اور متن کا فونٹ  چودہ ہو نا چاہئے ۔

۵: مقالہ جانچ پڑتال کے لئے  کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔

رجسٹریشن فارم :

کانفرنس میں شرکت کے لئے رجسٹریشن فارم ویب سائٹ سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔

 

اہم تاریخیں:

۱: خلاصہ بحث جمع کرانے کی آخری تاریخ 25-12-2018

۲: خلاصہ بحث کے رد یا قبولیت سے متعلق مطلع کرنے کی تاریخ 30-12-2018   

۳: مکمل مقالہ جمع کرانے کی آخری تاریخ 30-1-2019

۴: کانفرنس کی تاریخ 27-3-2019

کانفرنس  کے انعقاد کا مقام :

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد  پاکستان

خط و کتابت کا پتہ:

[email protected]